جمعہ، 12 اکتوبر، 2018
پرہیز جلالی وجمالی کی تفصیل
پرہیز جلالی اور جمالی کی تفصیل
کلام الہی میں کیا تاثیر نہیں ؟ لیکن ضرورت ہے تاثیر اپنے اندر پیدا کرنے کی ۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اگر کوئی دُعا کسی کام کے لئے پڑھتے تو فوراً اس کا اثر ہوتا ۔ آج ہم بھی وہ دعائیں وظآئف اور قرآنی آیات پڑھتے ہیں مگر بے سود ۔ ایسا کیوں؟ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا مشہور واقعہ ہے کہ زمانہ جنگ میں اسلامی فوجیں ایک قلعہ کا محاصرہ کیے ہوئے تھیں اور قلعہ ابھی فتح نہیں ہوا تھا ۔ محاصرہ سے تنگ آکر قلعہ کا بڑا پادری کچھ ساتھیوں کے ساتھ باہر نکل کر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ملنے آیا اور شرط یہ رکھی کہ اگر آپ اگلے قلعے فتح کر لیں گے تو ہم خود بخود یہ قلعہ آپ کو سونپ دیں گے ۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب تک یہ قلعہ فتح نہیں ہو جاتا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ پادری کے ہاتھ میں زہر کی پُڑیا تھی تو اس نے کہا کہ آپ لوگ محاصرہ نہیں ہٹاتے تو میں زہر کھا کر جان دے دوں گا ۔ اس کا بار آپ کی گردن پر ہوگا ۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کسی میں طاقت ہے کہ اللہ کی مرضی کے بغیر کسی کو مار سکے ۔ اس پر پادری بولا تو لیجیئے پھر یہ زہر آپ کھا لیجیئے ۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے یہ دعا
بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شیئ فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم
پڑھ کر زہر کھا لیا۔ چند منٹ آپ کے جسم مےس پسینہ نکلتا رہا اس کے بعد حالت اعتدال پر آگئی ۔ اور زہر کا آپ پر کوئی اثر نہ ہوا ۔ تو کیا آپ اس دعا کے عامل تھے یا آپ نے کوئی چلہ کیا تھا ؟ آج لوگ ہر عمل کی زکوۃ دیتے ہیں ۔ چلہ کشی کرتے ہیں پھر بھی عمل کا اثر نہیں ہوتا ۔ اور صحابہ کرام آئمہ عظام یا بزرگان دین اگر کوئی دعا بغیر زکوۃ و چلہ کے جونہی پڑھتے ہیں فوراً اثر ہوتا تھا اور ہوتا ہے ۔
اس کی کیا وجہ تھی ؟
ہاں ہاں وہ تو سچے مومن تھے ان کے اندر سچائی اورپاکیزگئی تھی وہ صرف خدا پر بھروسہ رکھتے تھے عبادت الہی اور اطاعت الہی ان کی زندگی تھی ۔ پھر جس نے غلامی مصطفیﷺ کا طوق گردن میں ڈال کر اپنی زندگی کو عبادت و اطاعت رب کریم کے لئے وقف کر دیا ہو اس پر کوئی مہربان کیوں نہ ہو اور تمام مخلوق خدا اس کے زیر نگین کیوں نہ ہو؟
اب رہا سوال کہ ہمیں عمل یا چلہ یا وظیفہ کرتے وقت ترک حیوانات وغیرہ کی ضرورت کیوں پڑتی ہے
تو اس کا سادہ سا جواب ہے کہ اس لئے کہ ہم اپنے اندر پاکیزگی روحانیت اور نورانیت پیدا کر سکیں ۔ تمام مؤکل نوری ہیں اور ہم خاکی ۔ پھر جب تک ہمارے اندر نورانیت نہ ہوگی وہ کسیے ہم سے مانوس ہو سکتے ہیں ۔ ہم ہماری غذا ہمارے افعال و اعمال بلکہ ہماری زندگی گناہ غلاظت اور ناجائز و غلط کاریوں کے کیچڑ سے لتھڑی ہوئی اور گرد وغبار سے آلودہ ہے لہذا جب تک ہمارے ہر کام میں نیت بخیر نہ ہو اور رگ رگ میں مکمل پاکیزگی نہ ہو ہمارے عملیات مؤثر کیسے ثابت ہو سکتے ہیں ۔ وظفیہ پڑھنے والے کے لئے ہر طرح سے پابند شرع متقی وپرہیز گارہونا شرط اول ہے ۔ پھر اس کے بعد کوئی بھی عمل کریں فوراً اثر ہوگا ۔ جسیے سوئچ دبانے سے بجلی کا بلب فوراً جل جاتا اُٹھتا ہے کیوںکہ اس میں کرنٹ تو پہلے سے ہی دوڑتا ہوتا ہے لیکن اگر ہم تمام کنکشن کر کے میٹر بھی لگا دیں مگر اس کا تعلق بجلی گھر کے اسٹور سے نہ کریں تو بجلی کیسے چل سکتی ہے ۔ لاکھ بٹن دباتے رہیئے لہذا ہر مسلمان کے لئے سب سے پہلے صحیح معنوں میں مومن صالح بننا اولین فرض ہے پھر عمل پڑھنے کے لئے اس کی جملہ شرائط پوری کرنا ہے پھر دیکھئے کہ کیا اثر دکھلاتا ہے ۔
ترک حیوانات میں پرہیز دو طرح کے ہیں
نمبر ایک ۔ پرہیز جلالی نمبر دو ۔ پرہیز جمالی
پرہیز جلالی
گوشت ۔ مچھلی ۔ انڈا ۔ ٹڈی ۔ سیپ کا چونا ۔ اونی ریشمی کپڑے ۔ چمڑے کا استعمال ۔ لہذا ایسی کتابیں نہ چھوئے جس میں چمڑے کی جلد ہو اس نل سے پانی نہ پیئے جس کا وارسل چمڑے کا ہو ۔ جماع سے پرہیز کرنا ۔ بلکہ دوائی جماع بھی ترک کرنا ۔ مرچ سیاہ ۔ سرخ پیاز ۔ لہسن ۔ تمباکو ۔ سرکہ ۔ سگریٹ ۔ نسوار ۔ پان ۔ ہر بدبودار چیز ۔ جانوروں کو مارنے سے احتیاط کرنا ۔ روزہ اس میں شرط ہے ۔
پرہیز جمالی
گوشت ۔ مچھلی ۔ دودھ ۔ دہی ۔ گھی ۔ تیل ۔سرکہ ۔ نمک ۔ خرما ۔ میوہ جات ۔ سلا کپڑا نہ پہنے مثل احرام رہے ۔ تیل سرسوں کا گر باحتیاط نکالا جائے تو استعمال کر سکتے ہیں ۔ اگر تمباکو کو کھانے پینے سے مجبور ہے تو رفتہ رفتہ ترک کردے ورنہ بعد استعمال مسواک ضرور کریں اور چلہ کے اندر تمباکو وغیرہ ممنوع ہے ۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں
(
Atom
)
کوئی تبصرے نہیں :
ایک تبصرہ شائع کریں