جمعہ، 12 اکتوبر، 2018
درُود مستغاث شریف کی فضیلت اور دعوت یعنی چلہ کا طریقہ
درُود مستغاث شریف کی فضیلت
وہ زمانے میں معزز تھے مسلمان ہو کر
ہم ذلیل ورسوا ہوئے تارک قرآن ہو کر
یہ مکرم و معظم درود شریف محبوب رب العالمین سرور کائنات ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی زبان حق ترجمان سے مترشح ہے اور یہ تمام اوراد ووظائف کا سرتاج اور افضل ترین درود وظیفہ ہے اس کے فضائل و فوائد بے حد و بے شمار اور حیطہ تحریر سے باہر ہیں ۔ اس کا ورد صحابہ و تابعین و تبع تابعین رضوان اللہ علیھم اجمعین اور تمام اولیائے کاملین متقدمین و متاخرین سے چلا آ رہا ہے ۔ ہر دور کے اہل اللہ ومشائخ عظام نے اسے اپنا ورد بنایا ہے اور اسکے فیوض وبرکات ظاہری وباطنی سے مستفیض ہوتے رہے ہیں ۔ مستغاث کا مطلب التجا اور فریاد رسی ہے ۔ کیونکہ اس درود پاک میں نبی اکرم ﷺ کی صفات جمیلہ کی بنا پر اللہ کی بارگاہ میں حضور نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنے یعنی نزول رحمت کی بار بار فریاد کی گئی ہے ۔ اس لئے اس درود شریف کو درود مستغاث کہا جاتا ہے ۔ یہ درود بڑی برکات اور فضیلت کا حامل ہے اس کا ہر لفظ حضور نبی اکرم ﷺ کی صفات سے بھرا ہوا ہے ۔ اس لئے حضور ﷺ کے چاہنے والوں کے لئے یہ نہایت ہی اعلی وظیفہ ہے ۔
یہ درود خاندان چشتیہ کے سالکین اور خواجگان میں بہت پڑھا جاتا ہے اور اکثر سلسلہ چشتیہ کے بزرگوں نے بھی اس درود شریف کی اپنے مریدوں کو اجازت دی ۔ حضرت خواجہ نور محمد مہاروی۔ حضرت شاہ سلیمان تونسہ شریف والے ۔ خواجہ شمس الدین سیالوی رحھم اللہ تعالی علیھم اور ان کے خلفاء عظام میں یہ درود بڑا مستعمل رہا ہے ۔ خواجہ شمس الدین سیالوی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ درود مستغاث شریف در حقیت زوجہ رسول ﷺ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی طرف منسوب ہے جب حضور ﷺ بنی مصطلق پر تشریف لے گئے تھے اس وقت ام المومنین اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بھی ہمراہ تھیں ۔ جب واپس تشریف لا رہے تھے تو مدینہ طیبہ کے قریب ایک جگہ پڑاؤ کیا تو حضرت ام المومنین ہودے سے نکل کر جنگل کی طرف قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئیں ۔ وہاں آپ کے گلے کا ہار یعنی گلوبند گم ہو گیا ۔ جس کو تلاش کرتے کچھ دیر لگ گئی اور قافلہ چل دیا ۔ جب آپ واپس تشریف لائیں تو پڑاؤ پر کوئی بھی نہ تھا ۔ چنانچہ آپ نے سوچ کی یہی رائے قائم کی کہ یہیں ٹھہری رہوں ۔ کیونکہ آگے جا کر مجھے ہودج میں نہیں پائیں گے تو پھر یہیں ڈھونڈنے آئیں گے ۔ آپ نے رات بھر وہیں قیام فرمایا ۔ علی الصبح حضرت صفوان بن معطل جو لشکر کی گری پڑی چیزیں تلاش کرنے کی خدمت پر مامور تھے وہاں پہنچے اور اونٹ کی مہار پکڑ کر آپ کے آگے اونٹ کو بٹھلایا ۔ آپ اونٹ پر سوار ہو گئیں تو مہار پکڑ کر آگے آگے چل دیا اور دوپہر تک آپ کو قافلہ میں جا ملایا ۔
اب عبد اللہ بن ابی نے طومار بندی شروع کر دی اور بعض بھولے بھالے مسلمان مرد وعورتیں بھی اس کے متعلق بغیر دیکھئے مغویانہ پروپیگنڈے سنی سنائی باتوں پر متاثر اس قسم کی باتیں بنانے لگے اور شبہات کا چرچا کرنے لگے ۔ نبی اکرم ﷺ نے تو توقف فرمایا کہ جب تک اس حقیقت پر بذریعہ وحی مطلع نہ ہو جاؤں تو کچھ نہ فرماؤں گا ۔ جب ام المومنین رضی اللہ عنھا کو خبر ہوئی تو وہ رات دن روتی رہیں ۔ بیمار کچھ پہلے ہی تھیں شدت غم سے اور زیادہ نڈھال ہو گئیں ۔ اور اجازت لے کر میکے چکے گیئں اور اس وقت اس پریشانی کے عالم میں شدت غم ہجر وفراق محبوب خدا ﷺ میں اس پاکدامنہ عاشقہ محبوبہ رسول ﷺ نے یہ درود مستغاث شریف مرتب فرمایا جو قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے ہر مشکل کا حل اور ہر درد کا درمان ہے اور اسی کا ورد کرتی رہی یعنی اس طرح حضور ﷺ کی ذات با برکات پر درود و سلام پڑھتے ہوئے ذات باری تعالی و ذات محبوب خداﷺ کے حضور اپنا یہ استغاثہ فریا د کرتی رہی ۔ آخر حق تعالی نے اسے اعلی درجہ استیجاب عطا فرمایا اور سورہ نورمیں آپ کے حق میں برات نازل فرماتے ہوئے دس آیتیں آپ کی پاکدامنی اور شان وعظمت میں نازل فرمائیں اور اس طرح حضور ﷺ کے حضور میں آپ کا درجہ ومقام اور زیادہ بلند ہو گیا ۔ یہ درود شریف جو حضرت ام المومنین رضی اللہ عنھا جیسی بلند شان ہستی کا تحریر کردہ ہے اس کے فضائل وبرکات بھلا کیسے کسی کے احاطہ تحریر میں آ سکتے ہیں ۔ بادشوں کا کلام بھی کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے لہذا اس سے بڑھ کر اور کوئی وظیفہ ہو ہی نہیں سکتا ۔ یہ درود شریف حضرت ام المومنین سے خواص میں سینہ بہ سینہ چلا آ رہا تھا مگر تاجدار فقر وولایت حضرت سیدنا احمد کبیر رفاعی رحمۃ اللہ تعالی نے جو حضور غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کے ہم عصر اور حضور سے ہی فیض یافتہ ہیں اُنہوں نے اس کے متعدد نسخہ جات کتابت فرما کر اکثر اہل اللہ کو بخشے اور اسطرح اس نعمت بے بہا کو عام کر دیا گیا ۔ اس درود پاک میں حضرت ام المومنین رضی اللہ عنھا کا نام مبارک اور دیگر کچھ افاضہ بھی آپ نے ہی کیا ہے ۔ جو سونے پر سہاگے کے مترادف ہی ہے ۔ دوسرے تمام درودوں کی طرح یہ بھی بے شُمار فیوض وبرکات کا حامل ہے ۔ چند فوائد خدمت حاضر ہے تاکہ ہم جیسے گنہگار بھی اس درود شریف سے فیوض وبرکات حاصل کر سکیں ۔
فوائد
نمبر ایک ۔
اگر کسی گھر میں یہ درود شریف ایک بار پڑھا جائے تو اس گھر میں اتفاق اور آپس میں محبت رہتی ہے اور گھر کے ہر کام میں خیر وبرکت قائم رہتی ہے ۔
نمبر دو ۔
اگر کسی کی اولاد نا فرمان ہو توپانی پر سات دن تک درود مستغاث پڑھ کر پلائیں اولاد فرمانبردار ہو جائے گئی ۔
نمبر تین ۔
کاروبار کے مقام پر بیٹھ کر اسے روزانہ ایک مرتبہ پڑھنا اضافہ رزق کا باعث بنتا ہے ۔
نمبر چار ۔
اگر کوئی شخص کسی مصیبت یا دُکھ یا آفت میں پھنسا ہو تو اسے 41 دن تک بعد نماز فجر مسجد میں بیٹھ کر پڑھے انشاء اللہ غم وفکر سے نجات ملے گئی
نوٹ ۔ عورتیں گھر میں ہی بیٹھ کر پڑھے گئی ۔
نمبر پانچ ۔
اگر کسی خاص دنیاوی کام کے لئے دُعا کرنی ہو اور خواہش ہو کہ وہ ضرور قبول ہو تو نماز جمعہ کے بعد مسجد میں بیٹھ کر یہ درود گیارہ دفعہ پڑھ کر سجدہ ریز ہو کر اللہ تعالی کے حضور دُعا کرو انشاء اللہ اگر جائز مقصد ہوا تو دعا ضرور قبول ہو گئی ۔
نمبر چھ ۔
اگر کسی فریق میں لڑائی جھگڑا رہتا ہو تو انہیں درود مستغاث کا دم شدہ پانی پلا دیں دونوں فریقین میں پیار و محبت کی فضا قائم ہو جائے گئی
نمبر سات ۔
اس درود پاک کا روزانہ ورد کرنے سے دنیا میں عزت ملے گئی اور حاجت دل اللہ کی رحمت سے پوری ہو جائے گئی ۔
نمبر آٹھ ۔
روحانیت حاصل کرنے کے لئے یہ درود شریف اکسیرہے لہذا جو شخص یہ چاہے کہ وہ اللہ کے روحانی راستے پر گامزن ہو جائے اور اس پر اسرار معرفت ظاہر ہوں تو اسے چاہئے کہ گاہے گاہے اس درود کی دعوت پڑھتا رہے
دعوت یعنی چلہ کا طریقہ
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب میں تہجد کے وقت بیدار ہو کر نماز تہجد کے بعد ایک مرتبہ یہ درود پڑھے اگلے روز دو مرتبہ پڑھے اس طرح گیارہ دن تک ایک ایک کا اضافہ کرتا جائے یعنی گیارہویں دن گیارہ مرتبہ پھر ایک ایک کم کرنا شروع کر دے بارہویں دن دس مرتبہ تیرہویں دن 9 مرتبہ یہاں تک کہ 21 دن تک پڑھے اور اکسویں دن ایک بار پڑھ کر ختم کر دے اسطرح روحانی اسرار کھلنا شروع ہو جائیں گے اور جوں جوں دعوتوں کی کثرت ہو گئی روحانی مشاہدات کی دولت سے مالا مال ہوتا چلا جائے گا
نوٹ ۔ زکوۃ کے بعد حسب توفیق کھانا تیار کرکے مسکینوں اور غریبوں میں تقسیم کر دیں ۔ تکمیل زکوۃ کے بعد درود مستغاث شریف کو روزانہ ایک مرتبہ پڑھیں تاکہ درود مستغاث کے فیوض و برکات قائم رہیں ۔
یہ درود خاندان چشتیہ کے سالکین اور خواجگان میں بہت پڑھا جاتا ہے اور اکثر سلسلہ چشتیہ کے بزرگوں نے بھی اس درود شریف کی اپنے مریدوں کو اجازت دی ۔ حضرت خواجہ نور محمد مہاروی۔ حضرت شاہ سلیمان تونسہ شریف والے ۔ خواجہ شمس الدین سیالوی رحھم اللہ تعالی علیھم اور ان کے خلفاء عظام میں یہ درود بڑا مستعمل رہا ہے ۔ خواجہ شمس الدین سیالوی رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ درود مستغاث شریف در حقیت زوجہ رسول ﷺ اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی طرف منسوب ہے جب حضور ﷺ بنی مصطلق پر تشریف لے گئے تھے اس وقت ام المومنین اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بھی ہمراہ تھیں ۔ جب واپس تشریف لا رہے تھے تو مدینہ طیبہ کے قریب ایک جگہ پڑاؤ کیا تو حضرت ام المومنین ہودے سے نکل کر جنگل کی طرف قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئیں ۔ وہاں آپ کے گلے کا ہار یعنی گلوبند گم ہو گیا ۔ جس کو تلاش کرتے کچھ دیر لگ گئی اور قافلہ چل دیا ۔ جب آپ واپس تشریف لائیں تو پڑاؤ پر کوئی بھی نہ تھا ۔ چنانچہ آپ نے سوچ کی یہی رائے قائم کی کہ یہیں ٹھہری رہوں ۔ کیونکہ آگے جا کر مجھے ہودج میں نہیں پائیں گے تو پھر یہیں ڈھونڈنے آئیں گے ۔ آپ نے رات بھر وہیں قیام فرمایا ۔ علی الصبح حضرت صفوان بن معطل جو لشکر کی گری پڑی چیزیں تلاش کرنے کی خدمت پر مامور تھے وہاں پہنچے اور اونٹ کی مہار پکڑ کر آپ کے آگے اونٹ کو بٹھلایا ۔ آپ اونٹ پر سوار ہو گئیں تو مہار پکڑ کر آگے آگے چل دیا اور دوپہر تک آپ کو قافلہ میں جا ملایا ۔
اب عبد اللہ بن ابی نے طومار بندی شروع کر دی اور بعض بھولے بھالے مسلمان مرد وعورتیں بھی اس کے متعلق بغیر دیکھئے مغویانہ پروپیگنڈے سنی سنائی باتوں پر متاثر اس قسم کی باتیں بنانے لگے اور شبہات کا چرچا کرنے لگے ۔ نبی اکرم ﷺ نے تو توقف فرمایا کہ جب تک اس حقیقت پر بذریعہ وحی مطلع نہ ہو جاؤں تو کچھ نہ فرماؤں گا ۔ جب ام المومنین رضی اللہ عنھا کو خبر ہوئی تو وہ رات دن روتی رہیں ۔ بیمار کچھ پہلے ہی تھیں شدت غم سے اور زیادہ نڈھال ہو گئیں ۔ اور اجازت لے کر میکے چکے گیئں اور اس وقت اس پریشانی کے عالم میں شدت غم ہجر وفراق محبوب خدا ﷺ میں اس پاکدامنہ عاشقہ محبوبہ رسول ﷺ نے یہ درود مستغاث شریف مرتب فرمایا جو قیامت تک کے مسلمانوں کے لئے ہر مشکل کا حل اور ہر درد کا درمان ہے اور اسی کا ورد کرتی رہی یعنی اس طرح حضور ﷺ کی ذات با برکات پر درود و سلام پڑھتے ہوئے ذات باری تعالی و ذات محبوب خداﷺ کے حضور اپنا یہ استغاثہ فریا د کرتی رہی ۔ آخر حق تعالی نے اسے اعلی درجہ استیجاب عطا فرمایا اور سورہ نورمیں آپ کے حق میں برات نازل فرماتے ہوئے دس آیتیں آپ کی پاکدامنی اور شان وعظمت میں نازل فرمائیں اور اس طرح حضور ﷺ کے حضور میں آپ کا درجہ ومقام اور زیادہ بلند ہو گیا ۔ یہ درود شریف جو حضرت ام المومنین رضی اللہ عنھا جیسی بلند شان ہستی کا تحریر کردہ ہے اس کے فضائل وبرکات بھلا کیسے کسی کے احاطہ تحریر میں آ سکتے ہیں ۔ بادشوں کا کلام بھی کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے لہذا اس سے بڑھ کر اور کوئی وظیفہ ہو ہی نہیں سکتا ۔ یہ درود شریف حضرت ام المومنین سے خواص میں سینہ بہ سینہ چلا آ رہا تھا مگر تاجدار فقر وولایت حضرت سیدنا احمد کبیر رفاعی رحمۃ اللہ تعالی نے جو حضور غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کے ہم عصر اور حضور سے ہی فیض یافتہ ہیں اُنہوں نے اس کے متعدد نسخہ جات کتابت فرما کر اکثر اہل اللہ کو بخشے اور اسطرح اس نعمت بے بہا کو عام کر دیا گیا ۔ اس درود پاک میں حضرت ام المومنین رضی اللہ عنھا کا نام مبارک اور دیگر کچھ افاضہ بھی آپ نے ہی کیا ہے ۔ جو سونے پر سہاگے کے مترادف ہی ہے ۔ دوسرے تمام درودوں کی طرح یہ بھی بے شُمار فیوض وبرکات کا حامل ہے ۔ چند فوائد خدمت حاضر ہے تاکہ ہم جیسے گنہگار بھی اس درود شریف سے فیوض وبرکات حاصل کر سکیں ۔
فوائد
نمبر ایک ۔
اگر کسی گھر میں یہ درود شریف ایک بار پڑھا جائے تو اس گھر میں اتفاق اور آپس میں محبت رہتی ہے اور گھر کے ہر کام میں خیر وبرکت قائم رہتی ہے ۔
نمبر دو ۔
اگر کسی کی اولاد نا فرمان ہو توپانی پر سات دن تک درود مستغاث پڑھ کر پلائیں اولاد فرمانبردار ہو جائے گئی ۔
نمبر تین ۔
کاروبار کے مقام پر بیٹھ کر اسے روزانہ ایک مرتبہ پڑھنا اضافہ رزق کا باعث بنتا ہے ۔
نمبر چار ۔
اگر کوئی شخص کسی مصیبت یا دُکھ یا آفت میں پھنسا ہو تو اسے 41 دن تک بعد نماز فجر مسجد میں بیٹھ کر پڑھے انشاء اللہ غم وفکر سے نجات ملے گئی
نوٹ ۔ عورتیں گھر میں ہی بیٹھ کر پڑھے گئی ۔
نمبر پانچ ۔
اگر کسی خاص دنیاوی کام کے لئے دُعا کرنی ہو اور خواہش ہو کہ وہ ضرور قبول ہو تو نماز جمعہ کے بعد مسجد میں بیٹھ کر یہ درود گیارہ دفعہ پڑھ کر سجدہ ریز ہو کر اللہ تعالی کے حضور دُعا کرو انشاء اللہ اگر جائز مقصد ہوا تو دعا ضرور قبول ہو گئی ۔
نمبر چھ ۔
اگر کسی فریق میں لڑائی جھگڑا رہتا ہو تو انہیں درود مستغاث کا دم شدہ پانی پلا دیں دونوں فریقین میں پیار و محبت کی فضا قائم ہو جائے گئی
نمبر سات ۔
اس درود پاک کا روزانہ ورد کرنے سے دنیا میں عزت ملے گئی اور حاجت دل اللہ کی رحمت سے پوری ہو جائے گئی ۔
نمبر آٹھ ۔
روحانیت حاصل کرنے کے لئے یہ درود شریف اکسیرہے لہذا جو شخص یہ چاہے کہ وہ اللہ کے روحانی راستے پر گامزن ہو جائے اور اس پر اسرار معرفت ظاہر ہوں تو اسے چاہئے کہ گاہے گاہے اس درود کی دعوت پڑھتا رہے
دعوت یعنی چلہ کا طریقہ
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب میں تہجد کے وقت بیدار ہو کر نماز تہجد کے بعد ایک مرتبہ یہ درود پڑھے اگلے روز دو مرتبہ پڑھے اس طرح گیارہ دن تک ایک ایک کا اضافہ کرتا جائے یعنی گیارہویں دن گیارہ مرتبہ پھر ایک ایک کم کرنا شروع کر دے بارہویں دن دس مرتبہ تیرہویں دن 9 مرتبہ یہاں تک کہ 21 دن تک پڑھے اور اکسویں دن ایک بار پڑھ کر ختم کر دے اسطرح روحانی اسرار کھلنا شروع ہو جائیں گے اور جوں جوں دعوتوں کی کثرت ہو گئی روحانی مشاہدات کی دولت سے مالا مال ہوتا چلا جائے گا
نوٹ ۔ زکوۃ کے بعد حسب توفیق کھانا تیار کرکے مسکینوں اور غریبوں میں تقسیم کر دیں ۔ تکمیل زکوۃ کے بعد درود مستغاث شریف کو روزانہ ایک مرتبہ پڑھیں تاکہ درود مستغاث کے فیوض و برکات قائم رہیں ۔
آلو بخارا کے فوائد
آلو بخارا کے فوائد
خوبیاں
آلو بُخارا ذائقے دار ہوتا ہے اسکی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے یہ جسم میں ٹھنڈک پہنچاتا ہے یہ پیاس بجھاتا ہے قبض دور کرتا ہے گیس خارج کرتا ہے اس سے دماغ او جگر کو طاقت ملتی ہے اور اس ے بُخار ٹوٹ جاتا ہے
معالجاتی استعمال
مندرجہ ذیل امراض میں آلو بُخارے کا استعمال مفید ہے
نمبر 1 قبض
قبض کی صورت میں آلو بخارا کھانا چاہئیں اس سے قبض دور ہو جاتی ہے اور ریاح کا بھی اخراج ہوتا ہے ۔
نمبر 2 تشنگی
پیاس زیادہ لگنے پر آلو بخارا منہ میں رکھنے سے پیاس کم ہو جاتی ہے ۔
نمبر 3 دماغی کمزوری
آلو بخارا کھانے سے دماغی کمزوری دور ہو جاتی ہے اور اس سے دماغ کو بے پناہ طاقت ملتی ہے ۔
نمبر 4 جگر کے امراض
آلو بخارا جگر کو طاقت پہنچاتا ہے لہذا جگر کے امراض میں اسے استعمال کرنا چاہئے ۔ آلو بخارا کھانے سے یرقان کے مرض سے شفا مل جاتی ہے
آڑو کے فوائد
آڑو کے فوائد
خوبیاں ۔ آڑو کی تاثیر گرم ہوتی ہے اس میں ریشہ بہت ہونے کی وجہ سے قبض کُشا ہوتا ہے اس سے دماغ کو طالت ملتی ہے یہ جنسی اشتعال پیدا کرتا ہے اس سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں ۔
معالجاتی استعمال
قبض ۔
کچھ آڑو کھا لینے کے بعد اگلے دن پیٹ صاف ہو جاتا ہے قبض دور ہو جاتی ہے ۔
دماغی کمزوری ۔
چند روز تک باقاعدہ آڑو کھانےسے دماغی کمزوری دور ہو جاتی ہے اور یہ طاقت ور ہو جاتا ہے ۔
جنسی طاقت کی کمی کو دور کرنا ۔
باقاعدہ چند روز آڑو کھانے سے جنسی طاقت پیدا ہو جاتی ہے اور جنسی اشتعال بڑھ جاتا ہے ۔
پیٹ کے کیڑے ۔
آڑو کھانے سے پیٹ کے کیڑے بھی مر جاتے ہیں آڑو بچوں کے لئے بہت ہی مفید ہے ۔
انار کے فوائد
انار کے فوائد
ابو نعیم کی روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور ﷺسے انار کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ دنیا میں ایسا کوئی انار نہیں ہوتا جس میں جنت کے اناروں میں سے دانہ شامل نہ ہوں یعنی ہر انار میں ایک دانہ جنتی انار کا شامل ہوتا ہے ۔
علاج
معدے کے امراض
انار کھانے سے معدہ کا زخم ۔ معدہ کی درد ۔ سوزش ختم ہو جاتی ہے ۔
موٹاپا
ماٹاپا کم کرنے کے لئے انار کا جوس پینا بہت ہی مفید ہے دل کو تقویت دیتا ہے ۔
بواسیر
انار کے جوس میں ادرک اور لونگ باریک پیس کر ملا کر پینے سے بواسیر ختم ہو جاتی ہے ۔
مثانہ کے امراض
انار کھانے سے مثانے کی گرمی ۔ پیشاب کی خرابی اور دیگر امراض دور ہو جاتے ہیں ۔
پیچش ۔ دست آنا
انار کا جوس عرق سونف کے ساتھ پینے سے آرام آ جاتا ہے انتڑیوں کے زخم کے لئے بہت ہی مفید ہے
اپنا طالع یعنی بُرج معلوم کرنے کا آسان طریقہ
اپنا طالع یعنی بُرج معلوم کرنے کا آسان طریقہ
اہل اسلام میں وقت پیدائش ستارے کی ساعت وغیرہ دیکھ کر نام رکھنے کا رواج نہیں ایسے حضرات کو اپنا طالع معلوم کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اپنے اور اپنی والدہ کے نام کے اعداد نکال کر 12 سے تقسیم کریں جو باقی بچیں تو نیچے درج ذیل ترتیب سے اپنا برج معلوم کر لیں یعنی اگر ایک بچے تو برج حمل ۔ دو بچے تو برج ثور ۔ تین بچے تو برج جواز وعلی ہذا القیاس ۔ اب میں مثال دے کر سمجھتا ہوں تاکہ کم پڑھے انسان بھی با آسانی اپنا بُرج معلوم کر سکیں مثلا میرا نام نثار احمد ہے اور ماں کا نام حمیدن ہے دونوں کے اعداد کا مجموعہ 9161 ہے بارہ پر تقسیم کیا تو 4بچے لہذا چار نمبر والا یعنی سرطان میرا برج ہیں
نقشہ بارہ بروج
نمبر 1 ۔ حمل
نمبر2 ۔ ثور
نمبر3 ۔ جوزا
نمبر4 ۔ سرطان
نمبر5 ۔ اسد
نمبر6 ۔ سنبلہ
نمبر7 میزان
نمبر8 ۔ عقرب
نمبر9۔ قوس
نمبر10 ۔ جدی
نمبر11 ۔ دلو
نمبر 12 حوت
نوٹ ۔ اپنے اور والدہ کے نام کے اعداد نکلوانے کے لئے اپنا اور والدہ کا نام کمنٹس میں لکھیں ہم جلد ہی اعداد نکال کر آپ کو بتا دیں گے
علم الاعداد کی روشنی میں آپ کا اسم اعظم
اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے ۔ جاننا چاہئے کہ باری تعالی جل جلالہ کے ننانوے نام ہیں ۔ جو کو اللہ تعالی نے اپنے کلام میں و للہ الاسماء الحسنیٰ کے الفاظ سے بیان فرمایا ہے۔ یہ اسماء تین قسم کے ہیں
نمبر ایک ۔ جمالی
نمبر دو ۔ جلالی
نمبر تین ۔ مشترک
پس ضروری ہے کہ ہر کام کے آغاز کے وقت اسمائے مبارکہ پر غور کریں اور دیکھیں کہ کونسا اسم کس کام سے تعلق رکھتا ہے۔ پھر اپنے نام کے اعداد کے موافق کوئی نام ان اسماء مبارکہ میں سے لیں جس کے اعداد آپ کے نام کے مطابق ہو اگر ایک اسم پاک مل جائے تو ٹھیک ہے ورنہ دو یا تین اسموں کے اعداد کو جمع کرکے ان اسماء مبارکہ کا ورد کریں تاکہ مقصد جلد حاصل ہو ۔
مثلا ۔ میرا نام سلیمان ہے اور اس کے اعداد191 ہیں لہذا جب میں اللہ تعالی کے اسماء مبارکہ سے وہ نام تلاش کیا جس کے اعداد میرے نام کے مطابق ہوں تو مجھے یہ دو اسماء مبارکہ
ملیں
نمبر ایک ۔ ولی
نمبر دو ۔ مھیمن
جب ان دونوں اسماء مبارکہ کو اعداد کو نکال کر جمع کیا تو عدد 191 بنا جو میرا نام کے اعداد کے موافق ہیں لہذا اگر میں ان دونوں اسماء مبارکہ کا ورد کروں گا تو مجھے اپنے نیک مقصد میں جلد کامیابی حاصل ہوگئی
نوٹ ۔ ان دونوں اسماء مبارکہ سے پہلے لفظ یا لگانا ضروری ہے یعنی یا ولی یا مھیمن اسطرح ورد کریں گے
اور ہر روز جتنے آپ کے نام کے اعداد ہونگے اسکو ڈبل کرکے ورد کریں گئے یعنی 191ۤ جمع 191 جو عدد حاصل ہوگا روزانہ اس تعداد میں پڑھیں گے ۔
اور یہ اسماء مبارکہ اسم اعظم کا کام دیں گے اگر آپ اپنے استخراج شدہ اسم یا اسماء مبارکہ کو اپنی زندگی کا معمول بنا لیتے ہیں ۔
اب ناظرین ہم آپ کے سامنے اعداد کا قاعدہ بیان کرتے ہیں تاکہ طالب تمام قواعد پر قادر ہو اور خود اپنے نام یا کسی بھی آیت کے اعداد با آسانی نکال سکیں
حروف تہجی اٹھائیس ہیں اور انکی ترتیب بمعہ اعداد یہ ہے
اعداد نکالنے کا اُصول
ہمزہ کے اعداد اس کے استعمال کی بنا پر لیتے ہیں۔ بعض جگہ یہ الف کی آواز دیتا ہے۔ بعض جگہ ی کی بجائے ہوتا ہے۔ بعض جگہ اس کے عدد نہیں لیے جاتے۔ مثلاً عطاء اللہ میں ہمزہ بجائے الف کے ہے۔ ایک عدد لیں گے ئیل میں ہمزہ بجائے الف کے ( ایل ) ایک عدد لیں گے۔ نورالنساء میں ہمزہ ساکن ہے۔ کوئی عدد نہ ہو گا۔ رئوف میں ایک ہمزہ ایک واؤکی بجائے ہے یا پیش کی بجائے۔ کوئی عدد نہ ہو گا۔ رئیس میں ہمزہ یا ئے مکرر ہے۔ چونکہ کسرئہ ماقبل میں یا اشباع ہے اس لئے دوی کے عدد بیس لیں گے۔ لیکن رصیئیین اور بنیئین میں ی کے عدد دس لئے جائیں گے۔ ہمزہ کو خطِ منحنی کہتے ہیں۔ چونکہ ابجد میں اس کا حرف مقرر نہیں۔ اس لئے خود کوئی قیمت نہیں رکھتا۔ اعداد نکالنے کا قاعدہ یہ ہے کہ مکتوبی حروف کے اعداد لئے جاتے ہیں۔ بولنے میں جو آتے ہیں، ان کا لحاظ نہیں رکھا جاتا۔ مثلاً عبدالرحمٰن میں الف لام بولنے میں نہیں آتا مگر لکھنے میں آتا ہے۔ اس لئے اس کے عدد لیں گے۔ آمنوا میں آخری الف زائد ہے۔ بولنے میں نہیں آتا مگر لکھنے میں آتا ہے۔ اس لئے اس کے عدد لیں گے۔ اس طرح الف وصل مکتوبی ہونے کی وجہ سے عدد لیا جائے گا۔ حالانکہ بولنے میں نہیں آتا۔ مثلاً واقتلو ھم کا الف۔
زیر زبر ، پیش ، مدات ، اور کھڑی زیر یا زبر کا کوئی عدد نہیں ہو تا۔ اللہ ایک لام مشّدد نہیں بلکہ دو لام لکھے جاتے ہیں۔ عدد ۶۶ ہوں گے۔
سمٰوٰت ، اسحٰق ، رحمٰن کے الف کے پڑھنے میں آتے ہیں مگر لکھنے میں نہیں آتے۔ ان کے عدد نہ لئے جائیں گے۔
الف مقصورہ کے دس عدد ہوں گے جیسے مرتضیٰ ، موسیٰ ، عیسیٰ مصطفٰیوغیرہ مثلاً مرتضیٰ کے عدد م ، ر ،ت ، ض ، ی کے ہوں گے۔
تائے طویل کے عدد ۴۰۰ ہوں گے۔ جیسے کائنات ، ذات ، صفات وغیرہ۔ یہ تا جمع کی ہے۔ مذکر ہے۔ تائے تانیت کو عموماً ہائے مدور ( ہ ) پر لکھا جاتا ہے۔ جیسے صلوٰۃ زکوٰۃ۔ اس کے صرف پانچ عدد لئے جائیں گے۔ اس لئے کہ یہ ہائے ہوز قائم مقام تاہے۔ شاعر لوگ ضرورت سن تاریخی کو مد نظر رکھ کر اس کے بھی ۴۰۰ عدد لے لیتے ہیں اور عملیات میں بھی ۴۰۰ عدد لئے جاتے ہیں۔ نون تنوین مکتوبی نہیں۔ اس لئے اعداد نہ لئے جائیں گے۔ وائو عاطفہ مثل دل و جان میں و کے عدد لئے جائیں گے۔ یائے معروف جس پر خط منحنی ہو، اس کے بیس عدد لئے جائیں گے۔ اس لئے کہ جب کسرئہ ماقبل اشباع پائے گا تو دوسری یے ہو جائے گی۔ حروف مشدّد ، چونکہ تحریر میں ایک ہی بار آتا ہے اس لئے دو مرتبہ محسوب نہ ہو گا۔ جیسے فرخ ، ف ، ر ، خ، کے عدد ۸۸۰ ہوں گے۔
نام کے اعداد نکالنا
عورت و مرد کے ناموں کے اعداد نکالتے وقت نام مع والدہ لیا جاتا ہے۔ خواہ کسی عمل میں لکھا ہوا ہو یا نہ ہو۔ والدہ کا نام تخصیص کے لئے ہوتا ہے۔ بعض لوگ حوّا کا نام شامل کرتے ہیں، یہ درست نہیں۔ نام معہ والد میں کمزوری رہ سکتی ہے اور شک کی گنجائش باقی رہتی ہے کہ آیا در حقیقت یہ شخص باپ ہے بھی یا نہیں۔ اس امر کو قدرت بہتر جانتی ہے مگر کسی شخص کی والدہ کا حقیقی ہونا، ایک یقینی امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیامت کے دن باری تعالیٰ انسانوں کو ان کی مائوں کے ناموں سے پکارے گا۔ یوں سمجھ لیں کہ محمد حسین نام کے لوگ تو بہت ہوں مگر جب مع والدہ کا نام لیا محمد حسین بن امت الحفیظ۔ تو یہ نام کسی دوسرے کا نہ ہو گا۔ لہٰذا لوح یا عمل کے مؤکلات کے لئے یہ تخصیص نہایت ضروری ہے۔
عموماً پیدائشی نام لیا جاتا ہے۔اکثر صورتوں میں شبہ ہوتا ہے کہ پیدائشی نام کون سا ہے ؟ کیونکہ بعض لوگوں کے نام کئی کئی بار بدلے جاتے ہیں۔بعض اوقات نام کوئی رکھتے ہیں پکارتے کوئی ہیں اور برسوں یہی نام چلتا ہے۔لہٰذا نام کے لیے یہ یاد رکھیں کہ پیدائش کے بعد سے جو نام قائم رہا یا تبدیل ہو کر قائم رہا ،تحریر میں آیا سکول سرٹیفیکیٹ میں آیا، وہ گنا جائے گا۔
بعض لوگ نام مختصر کر لیتے ہیں۔ جن سے کاروباری امور سر انجام دیتے ہیں۔ اکثر لوگ بھی اسی نام سے پکارتے ہیں تو تعویذات میں یہ نام نہ چلے گا۔ کیونکہ یہ قائم مقام نام ہوتے ہیں۔ اصل نہیں ہوتے۔ بعض عورتوں کے سسرال میں نام بدل دیئے جاتے ہیں۔ ان کا پیدائشی نام لیناہو گا اور اگر نام نکاح کے وقت بدلا اور نکاح نامہ میں بھی آ گیا اور پھر یہ رائج ہو گیا تو یہ نیا نام بھی کام دے گا۔ افسران کے نام، جن کی والدہ کے نام نہ معلوم ہو، ان کا مروجہ پورا نام معہ عہدہ لیں تا کہ تخصیص ہو جائے۔ نام اور والدہ کا نام کے درمیان بن یا بنت کے عدد نہیں لئے جاتے۔ نقش کے اندر نام لکھنا ہو تو معہ والدہ ہو، جس میں بن یا بنت نہ لکھیں۔ مگر عزیمت جو نقش کے نیچے لکھی جاتی ہے ،اس میں بن یا بنت درمیان میں لکھا جائے گا۔
آدمی کا نام معہ والدہ ہو تو بن لکھتے ہیں۔ عورت کا نام معہ والدہ ہو تو درمیان میں بنت لکھتے ہیں۔
ذات ، لقب ، کنیت ، تخلص وغیرہ کے الفاظ مثلاً سید، شیخ ، آغا ، مرزا ، مولوی، میر وغیرہ نام کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ ذات پات اور خاندانی اثر کے تحت ہوتے ہیں۔ اس لئے ان تمام الفاظ کے عدد نام میں شامل نہ کرنے چاہئیں۔ البتہ کوئی افسر یا ایسا شخص ہو۔ جس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو تو تخصیص کے لئے پورا نام اور شہرت کیلئے جو لفظ اس کامل سکے۔ وہ شامل کرسکتے ہیں تاکہ کچھ تو تخصیص ہو سکے۔
ہمزہ کے اعداد اس کے استعمال کی بنا پر لیتے ہیں۔ بعض جگہ یہ الف کی آواز دیتا ہے۔ بعض جگہ ی کی بجائے ہوتا ہے۔ بعض جگہ اس کے عدد نہیں لیے جاتے۔ مثلاً عطاء اللہ میں ہمزہ بجائے الف کے ہے۔ ایک عدد لیں گے ئیل میں ہمزہ بجائے الف کے ( ایل ) ایک عدد لیں گے۔ نورالنساء میں ہمزہ ساکن ہے۔ کوئی عدد نہ ہو گا۔ رئوف میں ایک ہمزہ ایک واؤکی بجائے ہے یا پیش کی بجائے۔ کوئی عدد نہ ہو گا۔ رئیس میں ہمزہ یا ئے مکرر ہے۔ چونکہ کسرئہ ماقبل میں یا اشباع ہے اس لئے دوی کے عدد بیس لیں گے۔ لیکن رصیئیین اور بنیئین میں ی کے عدد دس لئے جائیں گے۔ ہمزہ کو خطِ منحنی کہتے ہیں۔ چونکہ ابجد میں اس کا حرف مقرر نہیں۔ اس لئے خود کوئی قیمت نہیں رکھتا۔ اعداد نکالنے کا قاعدہ یہ ہے کہ مکتوبی حروف کے اعداد لئے جاتے ہیں۔ بولنے میں جو آتے ہیں، ان کا لحاظ نہیں رکھا جاتا۔ مثلاً عبدالرحمٰن میں الف لام بولنے میں نہیں آتا مگر لکھنے میں آتا ہے۔ اس لئے اس کے عدد لیں گے۔ آمنوا میں آخری الف زائد ہے۔ بولنے میں نہیں آتا مگر لکھنے میں آتا ہے۔ اس لئے اس کے عدد لیں گے۔ اس طرح الف وصل مکتوبی ہونے کی وجہ سے عدد لیا جائے گا۔ حالانکہ بولنے میں نہیں آتا۔ مثلاً واقتلو ھم کا الف۔
زیر زبر ، پیش ، مدات ، اور کھڑی زیر یا زبر کا کوئی عدد نہیں ہو تا۔ اللہ ایک لام مشّدد نہیں بلکہ دو لام لکھے جاتے ہیں۔ عدد ۶۶ ہوں گے۔
سمٰوٰت ، اسحٰق ، رحمٰن کے الف کے پڑھنے میں آتے ہیں مگر لکھنے میں نہیں آتے۔ ان کے عدد نہ لئے جائیں گے۔
الف مقصورہ کے دس عدد ہوں گے جیسے مرتضیٰ ، موسیٰ ، عیسیٰ مصطفٰیوغیرہ مثلاً مرتضیٰ کے عدد م ، ر ،ت ، ض ، ی کے ہوں گے۔
تائے طویل کے عدد ۴۰۰ ہوں گے۔ جیسے کائنات ، ذات ، صفات وغیرہ۔ یہ تا جمع کی ہے۔ مذکر ہے۔ تائے تانیت کو عموماً ہائے مدور ( ہ ) پر لکھا جاتا ہے۔ جیسے صلوٰۃ زکوٰۃ۔ اس کے صرف پانچ عدد لئے جائیں گے۔ اس لئے کہ یہ ہائے ہوز قائم مقام تاہے۔ شاعر لوگ ضرورت سن تاریخی کو مد نظر رکھ کر اس کے بھی ۴۰۰ عدد لے لیتے ہیں اور عملیات میں بھی ۴۰۰ عدد لئے جاتے ہیں۔ نون تنوین مکتوبی نہیں۔ اس لئے اعداد نہ لئے جائیں گے۔ وائو عاطفہ مثل دل و جان میں و کے عدد لئے جائیں گے۔ یائے معروف جس پر خط منحنی ہو، اس کے بیس عدد لئے جائیں گے۔ اس لئے کہ جب کسرئہ ماقبل اشباع پائے گا تو دوسری یے ہو جائے گی۔ حروف مشدّد ، چونکہ تحریر میں ایک ہی بار آتا ہے اس لئے دو مرتبہ محسوب نہ ہو گا۔ جیسے فرخ ، ف ، ر ، خ، کے عدد ۸۸۰ ہوں گے۔
نام کے اعداد نکالنا
عورت و مرد کے ناموں کے اعداد نکالتے وقت نام مع والدہ لیا جاتا ہے۔ خواہ کسی عمل میں لکھا ہوا ہو یا نہ ہو۔ والدہ کا نام تخصیص کے لئے ہوتا ہے۔ بعض لوگ حوّا کا نام شامل کرتے ہیں، یہ درست نہیں۔ نام معہ والد میں کمزوری رہ سکتی ہے اور شک کی گنجائش باقی رہتی ہے کہ آیا در حقیقت یہ شخص باپ ہے بھی یا نہیں۔ اس امر کو قدرت بہتر جانتی ہے مگر کسی شخص کی والدہ کا حقیقی ہونا، ایک یقینی امر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیامت کے دن باری تعالیٰ انسانوں کو ان کی مائوں کے ناموں سے پکارے گا۔ یوں سمجھ لیں کہ محمد حسین نام کے لوگ تو بہت ہوں مگر جب مع والدہ کا نام لیا محمد حسین بن امت الحفیظ۔ تو یہ نام کسی دوسرے کا نہ ہو گا۔ لہٰذا لوح یا عمل کے مؤکلات کے لئے یہ تخصیص نہایت ضروری ہے۔
عموماً پیدائشی نام لیا جاتا ہے۔اکثر صورتوں میں شبہ ہوتا ہے کہ پیدائشی نام کون سا ہے ؟ کیونکہ بعض لوگوں کے نام کئی کئی بار بدلے جاتے ہیں۔بعض اوقات نام کوئی رکھتے ہیں پکارتے کوئی ہیں اور برسوں یہی نام چلتا ہے۔لہٰذا نام کے لیے یہ یاد رکھیں کہ پیدائش کے بعد سے جو نام قائم رہا یا تبدیل ہو کر قائم رہا ،تحریر میں آیا سکول سرٹیفیکیٹ میں آیا، وہ گنا جائے گا۔
بعض لوگ نام مختصر کر لیتے ہیں۔ جن سے کاروباری امور سر انجام دیتے ہیں۔ اکثر لوگ بھی اسی نام سے پکارتے ہیں تو تعویذات میں یہ نام نہ چلے گا۔ کیونکہ یہ قائم مقام نام ہوتے ہیں۔ اصل نہیں ہوتے۔ بعض عورتوں کے سسرال میں نام بدل دیئے جاتے ہیں۔ ان کا پیدائشی نام لیناہو گا اور اگر نام نکاح کے وقت بدلا اور نکاح نامہ میں بھی آ گیا اور پھر یہ رائج ہو گیا تو یہ نیا نام بھی کام دے گا۔ افسران کے نام، جن کی والدہ کے نام نہ معلوم ہو، ان کا مروجہ پورا نام معہ عہدہ لیں تا کہ تخصیص ہو جائے۔ نام اور والدہ کا نام کے درمیان بن یا بنت کے عدد نہیں لئے جاتے۔ نقش کے اندر نام لکھنا ہو تو معہ والدہ ہو، جس میں بن یا بنت نہ لکھیں۔ مگر عزیمت جو نقش کے نیچے لکھی جاتی ہے ،اس میں بن یا بنت درمیان میں لکھا جائے گا۔
آدمی کا نام معہ والدہ ہو تو بن لکھتے ہیں۔ عورت کا نام معہ والدہ ہو تو درمیان میں بنت لکھتے ہیں۔
ذات ، لقب ، کنیت ، تخلص وغیرہ کے الفاظ مثلاً سید، شیخ ، آغا ، مرزا ، مولوی، میر وغیرہ نام کا حصہ نہیں ہیں۔ یہ ذات پات اور خاندانی اثر کے تحت ہوتے ہیں۔ اس لئے ان تمام الفاظ کے عدد نام میں شامل نہ کرنے چاہئیں۔ البتہ کوئی افسر یا ایسا شخص ہو۔ جس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو تو تخصیص کے لئے پورا نام اور شہرت کیلئے جو لفظ اس کامل سکے۔ وہ شامل کرسکتے ہیں تاکہ کچھ تو تخصیص ہو سکے۔
اسماء الحسنی سے مشکلات کا حل
اسماء الحسنی سے مشکلات کا حل
اسم اعظم میں دنیا اور آخرت میں کامیابی اور مشکلات کا حل موجود ہے بشرطیکہ خلوص دل سے اس کا وظیفہ کیا جائے بلکہ ولایت کا راز ہی اسم اعظم ہے اللہ تعالی کے تمام صفاتی ناموں میں اسم اعظم کی خاصیت موجود ہے مگر ہر اسم سے پہلے لفظ ندا یعنی یا لگانا ضروری ہے ۔ اللہ تعالی کے دودو صفاتی ناموں کو ملا کر پڑھنے سے تاثیر میں تقویت پیدا ہو جاتی ہے اور کام جلدی ہو جاتا ہے ذیل میں چند صفاتی ناموں کو ملا کر درج کر دیا گیا ہے تاکہ ورد کرنے سے جلد فائدہ ہو
روزی میں وسعت کے لئے
یَا بَاسِطُ یا مُنعِمُ
خیر وبرکت کے لئے
یا معطی یا شکور
محتاجی سے بچنے کے لئے
یا عزیز یا مغنی
حصول عزت کے لئے
یا جلیل یا کریم
ہر دل عزیز کے لئے
یا معز یا رافع
تندرستی کے لئے
یا عظیم یا حی
مخلوق سے بے نیازی کے لئے
یا وھاب یا واسع
عبادت کے شوق کے لئے
یا محصی یا قدوس
گناہوں سے چھٹکارے کے لئے
یا اٰخر یا ھادی
صفائی قلب کے لئے
یا باعث یا نور
ظاہر وباطن کی صفائی کے لئے
یا مھیمن یا حسیب
جان ومال کی حفاظت کے لئے
یا مومن یا نافع
دشمن کو کچلنے کے لئے
یا خافض یا قادر
لڑکیوں کی شادی کے لئے
یا لطیف یا حلیم
حصول اولاد کے لئے
یا متکبر یا واحد
اولاد نرینہ کے لئے
یا بر یا بدیع
بانجھ عورت کے لئے
یا مصور یاخالق
حفاظت حمل کے لئے
یا مبدی یا سلام
میاں بیوی میں محبت کے لئے
یا ودود یا کبیر
گمشدہ کے لئے
یا جامع یا معید
بلاؤں سے نجات کے لئے
یا رحمن یا سلام
جادوو آسیب سے تحفظ کے لئے
یا حفیظ یا رقیب
علم کی زیادتی کے لئے
یا حکیم یا باعث
دعا کی قبولیت کے لئے
یا سمیع یا مجیب
خاتمہ بالخیر کے لئے
یا موخر یا اٰخر
عذاب قبر سے تحفظ کے لئے
یا باری یا وکیل
حشر کی گرمی سے بچنے کے لئے
یا رحیم یا کریم
شفاعت نصیب ہونے کے لئے
یا حسیب یا تواب
دخول جنت کے لئے
یا عٖفو یا رافع
حصول دولت کے لئے
یا غنی یا مغنی
ہر کام ہونے کے لئے
یا حی یا قیوم
غلبہ کے لئے
یا قوی یا عزیز
دوکان چلنے کے لئے
یا فتاح یا رزاق
نوٹ ۔ اپنے مقصد کے حساب سے اسماء کو تاحصول مراد یقین کامل کے ساتھ پڑھیں انشاء بہت جلد مراد پوری ہو گئی ناامیدی انسان کو کفر تک لے جاتی ہے ۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں
(
Atom
)